اک شام میں شہر کو نکلا دل میں کچھ ارمان تھے
اک طرف سر سبز جھاڑیاں اک طرف قبرستان تھے
پاؤں تلے پڑی ہڈی جس کے یہ بیان تھے
اے سنبھل کر چل چلنے والے کبھی ہم بھی انسان تھے
پاؤں تلے پڑی ہڈی جس کے یہ بیان تھے
اے سنبھل کر چل چلنے والے کبھی ہم بھی انسان تھے
No comments:
Post a Comment