Wednesday, January 8, 2020

AGR ap do char kitabain zyada parrh gy han to...


Ao rukhsat karain kuch khushion ko sanbhal k..


Mustaqil itminan in raz hy


Taluq ka meyar aisa rakhain k...


AGR ap sochty han k koi ap k baghair nhi rah skta to


Muhabt wahid aisi dastan hy jo


Akarr k mat chalo


Lakh shajry khanghal lo


AGR zindgi ki takleefain


Yaqeen jano gharon sy zyada taqleef apny dty han


Muskurain aur ap k muskarany k liey ye waja kafi hy k


Ghamgeen rahny aur karrwi chai peeny ka rawaj


Log to aty jaty rahty han koi mil gya


Kuch doston ki misal tyre jaisi hoti hy


Jo khoya is ka gham ni Jo paya WO ksi sy km


Sunday, November 24, 2019

R love with z ! z love with R

R love with W ! W love with R

R love with V ! V love with R

R love with U ! U love with R

R love with T ! T love with R

R love with S ! S love with R

R love with R ! R love with R

S love with s ! s love with S

S love with T ! T love with S

S love with U ! U love with S

S love with V ! V love with S

S love with W ! W love with S

S love with X ! X love with S

S love with Y ! Y love with S

S love with Z ! Z love with S

T love with Z ! Z love with T

T love with Y ! Y love with T

T love with W ! W love with T

T love with V ! V love with T

T love with U ! U love with T

T love with T ! T love with T

U love with U ! U love with U

U love with V ! V love with U

U love with W ! W love with U

U love with Y ! Y love with U

U love with Z ! Z love with U

V love with Z ! Z love with V

V love with Y ! Y love with V

V love with W ! W love with V

V love with v ! v love with V

W love with W ! W love with W

W love with Y ! Y love with W

W love with Z ! Z love with W

y love with z ! z love with y

Y love with Y

z love with z

Thursday, February 21, 2019

تو میرا ہے بھی نہیں اور میں تجھے کھونے کے خدشات میں گم ہوں

رب کے آگے جرم صرف تمہارے رونے تک ہے 

رشتے کم بنائیں مگر اسے دل سے نبھائیں اکثر لوگ بہتر کی تلاش میں بہترین کھو دیتے ہیں

نفرتوں کے ہجوم میں ہم یہ بات بھول ہی گئے کہ کسی سے مسکرا کر بات کرنا بھی صدقہ ہے

میں اپنے مزاج کے موسم سے خوب واقف ہو تھوڑے لوگوں سے ملتی ہوں مگر مخلص ہو کر

خدایا کبھی کسی انسان کو وہاں سے دکھنا ملے جہاں اس نے اپنا سکھ لوٹایا ہو


شجر جب بھی لگانا تم پرکھ لینا زمینوں کو کہ ہر مٹی کی فطرت میں وفاداری نہیں ہوتی

ایک طرف نفرت ہے جو چند لمحوں میں محسوس کر لی جاتی ہے دوسری طرف محبت ہے جس کا یقین دلانے میں زندگیاں گزر جاتی ہیں


Wednesday, February 20, 2019

ﺧﺪﺍ ﮐﺮﮮ ﮐﺒﮭﯽ ﺷﮑﻦ ﺗﮏ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﻣﺎﺗﮭ


ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ-- ﺗﺠﮭﮯ ﮨﺮ ﺩﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﻨﺴﺘﺎ ﺩﯾﮑﮭﯿ

قابلیت اتنی بڑھاؤ کہ تمہیں ہرانے کے لیے�۔
کوششیں نہیں سازششیں کرنی پڑیں ۔





نصیب سے زیادہ بھروسہ تم پر کیا تھا صاحب


پھر بھی نصیب اتنا نہیں بدلا جتنا تم بدل گئے



تیرے غرور کے معیار سےکہیں بلند ہوں میں
تیری پسند کا کیا ذکر خود پسند ہوں میں


🍂بہت کچھ تجھ سے بڑھ کر بھی میسر ہے•


نہ جانے پھر بھی کیوں تیری ضرورت کم نہیں ہوتی






مت پوچھا کرو
 تم میرے کیا لگتے ہو

کوٸی نیکی ہے میری
 جس کا صلہ لگتے ہو



اُ ن کی پلکو ں سے ہو ئی ہے شروع یہ داستانِ محبت


جن کا جھکنا بھی قیامت،اور اٹھنا بھی قیا مت۔



ﺗﺼﻮﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﺟﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﭼﮭﻮ ﺟﺎﺋﮯ❤

ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﺳﺎﻧﺲ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﺁﺋﮯ

ﯾﮧ ﮐﺲ ﻣﻮﮌ ﭘﮧ ﻟﮯ ﺁﺋﯽ ﮨﮯ ﺟﺴﺘﺠﻮ

ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﻋﮑﺲ ﻣﯿﺮﺍ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﺮ ﺗﻮ ﺁﺋﮯ💕



ﺟﻮ ﺑﺎﺯﯼ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﺟﯿﺘﻮ ﮔﮯ

ﺟﻮ ﻣﻨﺰﻝ ﺑﮭﯽ ﺗﻢ ﭘﺎﺅ ﮔﮯ

ھﻢ ﭘﺎﺱ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ھﻮﮞ نہ ھﻮﮞ


ﺣﺴﺎﺱ ھمارا ______ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ

ﺟﺐ ﺩﯾﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺗﻨﮩﺎ ھو

ﺍﻭﺭ ﺭﺳﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﺷﻮﺍﺭ ﺑﮩﺖ

ﺗﺐ ھﻢ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ _____ کہہ ﺩﯾﻨﺎ

ﺑﮯﺑﺎﮎ ﺳﮩﺎﺭﺍ _______ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ

ﺍﮔﺮ ﯾﺎﺩ ھﻤﺎﺭﯼ ﺁ ﺟﺎے

ﺗﻢ ﭘﺎﺱ ھﻤﺎﺭﮮ ﺁ ﺟﺎﻧﺎ

ﺑﺲ ﺍﮎ ﻣﺴﮑﺎﻥ _____ ھﻤﯿﮟ ﺩﯾﻨﺎ

اور ﺟﺎﻥ ھﻤﺎﺭﯼ ______ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﺎ ❤



اسے بھاتی ________نہیں ہے میری شرارتی عادت

اسے ترسا______کر رکھ دوں گی سنجیدہ ہو کر!!!!!‏




اٹھی ہی نہیں نگاہ پھر___کسی اور طرف....!!

‏اک شخص کا ديدار مجھے اتنا پابند کر گيا💕



💓💓تم نے محبت ،محبت سے زیادہ کی ہے

ہم نے محبت ،تم سے بھی زیادہ کی ہے

تم کیا کرو گےمحبت کی ا نتہا

ہم نے ا نتہا سے ابتدا کی ہے 💓



" شام سورج کو ڈھلنا سکھا دیتی ہے

      شمع پروانے کو جلنا سیکھا دیتی ہے

      گرنے والے کو تکلیف تو ہوتی ہے مگر

      ٹھوکر انسان کو چلنا سکھا دیتی ہے "



تجھ سے اب اور محّبت نہیں کی جا سکتی

خُود کو اِتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی

جانتے ہیں کہ یقین ٹُوٹ رہا ہے دل پر

پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جا سکتی

حبس کا شہر ہے اور اِس میں کسی بھی صُورت

سانس لینے کی سہولت نہیں دی جا سکتی

روشنی کیلئے دروازہ کھُلا رکھنا ہے

شب سے اب کوئی اجازت نہیں لی جا سکتی

عشق نے ہجر کا آزار تودے رکھا ہے 

اِس سے بڑھ کو تو رعایت نہیں دی جا سکتی





Tuesday, February 19, 2019

انسان ہوں اور ظرف نہ ہو گویا کتاب ہو اور حرف نہ ہو

کبھی تمنا کے راستوں پر نکل پڑو تو خیال رکھنا کہیں سے خالی پلٹ کے آنا بہت کٹھن ہے

تمہاری دید کو ترستی رہ گئیں آنکھیں شب ہجراں نہ چین آیا نہ نیند آئی نہ تم آئے